مچھلی اور دودھ ایک ساتھ پینے سے برص ہو سکتا ہے
Updated: Jan 25, 2023
مچھلی کے گوشت کے بارے میں جو سب سے زیادہ بات سننے کو ملتی ہے وہ یہ ہے کہ مچھلی کھانے کے بعد دودھ پینے سے آپ کو برص یا اس قسم کی کوئی بیماری ہو سکتی ہے۔ کہنے والے کہتے ہیں کہ اس بیماری میں آپ کی جلد پہ سفید دھبیاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ لیکن اس دعوے کے حق میں کوئی سائنٹفک سٹڈی موجود نہیں ہے۔
برص یا پھر vitiligo نامی بیماری کی وجہ آپ کی جلد میں میلانن کی کمی ہو سکتی ہے۔ اسکے علاوہ جلد پہ دھبوں کی وجہ فنگل انفیکشن بھی ہو سکتی ہے۔ اس کا مچھلی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ درحقیقت بہت سے لوگ مچھلی پکانے کے دوران دہی بھی اس میں مکس کرتے ہیں۔ اور ان کو کچھ بھی نہیں ہوتا!
یہ والی غلط فہمی باقی کے ممالک میں میں بھی ایک دوسری شکل میں موجود ہے جس میں مچھلی سے بات ہٹ کر بڑا گوشت کھانے کے بعد دودھ پینے کے بارے میں کی جاتی ہے۔ مگر ان کا کوئی باہمی تعلق موجود نہیں۔
2: مچھلی کا گوشت حد سے زیادہ 'گرم' ہوتا ہے
گوشت کے بارے سب سے بڑی غلط فہمی یہ ہے کہ یہ گرم ہوتا ہے۔ جدید میڈیکل سائنس میں گرم یا سرد غذا کا تصور بالکل مختلف ہے۔ گوشت یا زیادہ پروٹین والی غذا کھا کر ہمیں حرارت اس لئے محسوس ہوتی ہے کیونکہ ان کو ہضم کرنے پہ ہماری زیادہ انرجی خرچ ہوتی ہے۔ اس زیادہ انرجی کے لئے کیلیوریز برن ہوتی ہیں اس لئے ہمیں ایسا محسوس ہو سکتا ہے۔ اسے ہم Thermic effect of food کہتے ہیں۔
جبکہ یہ بات کہ فلاں گوشت سے ایکسٹرا طاقت ملتی ہے جس کی وجہ سے گرمی محسوس ہوتی ہے سائنٹیفکلی ایک بالکل غلط تصور ہے۔
3: مچھلی ذہانت بڑھاتی ہے
یہ ایک بڑھا چڑھا کر پیش کی گئی غلط فہمی ہے۔ جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا۔ ہاں ہمارے دماغ کو نارمل فنکشن کے لئے کچھ ضروری غذائی اجزاء چاہیے ہوتے ہیں اور مچھلی ان میں سے بہت سے اجزاء کو رکھتی ہے لیکن یہ ایک دم سے کسی کی بھی ذہانت کو نہیں بڑھا سکتی۔
اگر ہم اپنی دماغی صحت کے لئے ضروری غذائی اجزاء والی خوراک بچپن سے لینے کی کوشش کریں تب جا کر ہماری دماغی پرفارمنس کچھ حد تک بہتر ہو سکتی ہے لیکن یہ کلیہ بڑوں پہ لاگو نہیں کیا جا سکتا کیونکہ انکی دماغی گروتھ مکمل ہو چکی ہوتی ہے اور بعد میں وہ بس غذائی قلت کا شکار ہونے کی صورت میں ایسی غذا کھا کر صحتمند ہو سکتے ہیں لیکن یہ انکی پہلے سے مکمل ہوئی گروتھ پہ اثر انداز نہیں ہو سکتی۔
سو یہ کہنا کہ مچھلی ذہانت کو بڑھاتی ہے ایک پیچیدہ بات کو غلط انداز میں بتانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔
4: ر کے بغیر والے مہینوں میں مچھلی نہیں کھانی چاہیے
یہ غلط فہمی اس انداز سے بتائی جاتی ہے کہ گرمی کے ان مہینوں میں مچھلی کھانے سے آپ کو 'گرمی' ہو سکتی ہے جبکہ اوپر آپ جان چکے ہیں کہ گرمی کا کوئی تصور موجود نہیں ہے۔ کوئی بھی غذا ایک سپر فوڈ نہیں بن سکتی ہاں ہم میں غذائی کمی ہے تو ایسے میں اچھی غذا اس کو پورا کرکے ہمیں صحتمند محسوس کرا سکتی ہے مگر یہ ایک دم سے نہیں ہوتا۔ بلکہ غذائی کمی کو پورا ہونے میں ہفتوں سے لیکر مہینے لگ سکتے ہیں۔
وہیں مچھلیوں میں کچھ بھی ایسا نہیں ہوتا جو کہ گرمیوں میں کھانے کی وجہ سے ہم میں 'گرمی' پیدا کر سکیں۔ مچھلیاں پروٹینز، وٹامنز اور فیٹس کا اچھا ذریعہ ہوتی ہے اور ہمارے جسم کو روزانہ وزن کے حساب سے کم سے کم فی کلو 0.8 گرام پروٹینز چاہیے ہوتے ہیں۔ سو اس میں موجود پروٹینز ہماری وہ غذائی ضرورت پورا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اسکے علاوہ 'گرمی' والا کوئی تصور موجود نہیں۔ یہ محض ایک غلط فہمی ہے۔
ہاں اگر مچھلیوں کے بریڈنگ سیزن کی بات کی جائے تو موسٹلی وہ مئی سے اگست تک ہو سکتا ہے۔ اس وجہ سے مچھلی نا کھانا غلط بات نہیں کیونکہ انکی افزائش کے لئے یہ وقفہ ضروری ہے۔ اور افزائش کے اس سیزن میں ان کے جسم میں کچھ کیمیائی تبدیلیاں بھی ہو سکتی ہیں۔ لیکن فارم کی مچھلی پہ یہ کلیہ پھر بھی لاگو نہیں ہو سکتا۔
سو کسی بھی طرح کے گوشت کو 'گرم' سمجھنا محض ایک غلط فہمی ہے۔ پروٹینز ہمارے جسم کی بنیادی ضرورت ہیں اور ہماری زیادہ تر آبادی اس 'گرم' خوراک کی غلط فہمی کی وجہ سے ان کو برا سمجھتی ہے جبکہ یہ ہمارے جسم کے بہت سے ضروری فنکشنز کو اچھے سے پرفارم کرنے میں اور ہماری گروتھ کو مینج کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ اور اس وجہ سے ان کا ایک خاص مقدار میں لینا ضروری ہے۔ لیکن یہ بات یاد رکھنا ضروری ہے کہ ہر چیز کی زیادتی بھی اچھی نہیں ہوتی اور اچھی صحت کے لئے اچھی خوراک کیساتھ ساتھ ہماری فزیکل ایکٹیویٹی کا ہونا بھی ضروری ہے
Comments